عراق

ریگستان کی تپتی ہوئی دھُوپ میں
گِدھوں کے منحوس چہروں سے
عقاب کا میک اَپ پگھل رہا ہے
بم، راکٹ
دھماکے
بُریدہ ہاتھ پاؤں
پگ مارک ۔ انسانی درندوں کے
جوان لاشیں
ضعیف کاندھے
پاؤں کے چھالے
پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے
قبریں۔
ہزاروں ۔ لاکھوں
تہہ خانوں کی صورت
کئی منزلہ قبریں
ٹینکوں پر گشت لگاتی۔ اِدھر اُدھر۔
نظریں دوڑاتی ہوئی قبریں
بچّوں کی ہنسی
چوڑیوں کے ٹکڑے
توَے پر پڑی ہوئی روٹی
چولہے کی لکڑیاں۔ سب کچھ
اپنے شکم میں سمیٹتی قبریں۔

اور ان سب سے دُور
کچھ اور قبریں۔
آنے والی نسلوں کے انتظار میں منہ کھولے
آسمان کو تکتی ہوئی
زمین کی جڑوں میں پھیلتی ہوئی...!!
***