مجھے شاعری نہیں آتی


مجھے شاعری نہیں آتی
وہ شعر ہو یا فلسفہ
میں اپنی بات کیوں کہوں
جب میرے گرد پھیلے اس سمندر میں
کوئی لہر ایسی نہیں
جو ساحل کو چھُو سکے
میرا۔
اور اپنا بھرم رکھ سکے
جب فنا ہی میرا مقدّر ہے
تو میں کیوں بے کار ہی
ایک بے لنگر جہاز میں بیٹھا
انجانے جزیروں سے
سر ٹکراتاپھِروں

تم بڑے چالاک ہو
اورسفّاک بھی۔

تم چاہتے ہو
میں اپنے ہونٹوں کی سیپیاں ضرور کھولوں
اپنے سینے کے راز
ایک گٹھری میں باندھ کر
تمھاری چوکھٹ پر رکھ دوں
پھر چاہے مغربی ساحل پر
میرے لہو کی بوندیں
مونازائٹ۱؂ ریت میں تبدیل ہو جائیں
یا لہریں مجھے بہا لے جائیں
کسی وھیل مچھلی کے منہ میں...

تمھیں اس سے کیا غرض۔
(ٹھیک ہے...)
لیکن۔ میں ایک بد دماغ آدمی
میں نے تو اب سوچنا بھی بند کر دیا ہے
بات کرنا بھی ۔ اپنے آپ سے!!

٭٭٭

۱؂ Monazite