وقت کی ریل گاڑی

میں تجھے ڈھونڈنے نکلا گھر سے
اور اپنا ہی پتہ بھول گیا

اب نہ وہ تو ہے نہ میں
نہ وہ رستہ ہے نہ پیڑ
نہ وہ مندر ہے
نہ کُٹیا
نہ چراغ

اب نہ وہ تو ہے نہ میں
اور وہ لوگ۔ کہاں۔کیسے ہیں؟
میں جنھیں بھول کے خوش ہوں
جو مجھے یاد بھی آئیں

کیسی دیوار ہے یہ نیم فراموشی کی
آؤ دیوار گِرائیں
(اور اگر یہ نہ گِرے)
آؤ ڈھونڈھیں...
یہیں ہوں گے کہیں ریما، جوزف...
میں ترے کُرتے کا دامن تھاموں
آؤ ہم ریل بنائیں...
آؤ ہم ریل کو پیچھے لے جائیں!!