وائرس



عجیب بات ہے
وہ بات میں نے جو کہی نہیں
وہ مجھ کو یاد بھی نہیں۔۔
میں مانتا ہوں میرے لب نہیں کھُلے
مگر وہ بات جو ابھی ہَوا میں بہہ رہی تھی۔ اور اب
گھاس، پھول، پتھّروں پہ نقش ہے
وہ حرفِ بے صدا جو ایک چیخ کی طرح
فضا میں تھم گیا
مرے لہو میں جم گیا
وہ مجھ کو یاد ہی نہیں
عجیب بات ہے
یہ میرے دِل کا وائرس ہے
یا اِک ایسا حادثہ
(میں جس کو بھولتا گیا...)
میں نے اپنے ذہن میں جسے
سیو* ہی نہیں کیا!!

***
* (Save)