شاذؔ تمکنت کی یاد میں

یہ سمجھو ہم بھی زندہ ہیں
جب تک آنکھوں میں تیرا چہرہ
کانوں میں آوازیں باقی ہیں
دِل میں تیری یاد کی دھڑکن
آ نسو اور آہیں باقی ہیں
تیری نظموں ، غزلوں کے ایوانوں میں
لفظوں سے مہکی راتیں
معنی کی باقی ہیں؟؟؟
ایسا لگتا ہے خواب تھا کوئی
نیندیں ٹوٹی ہیں، رات ہے اب تک
جیسے تیرا ساتھ ہے اب تک
ایسا لگتا ہے کاندھے پر
تیرے غم ، تیری یادوں کا
ہاتھ ہے ، اب تک!!

***