غزل

نام لکھو اس پر میرا
اب پھینکو پتھّر میرا

یہ دِل کی گیلی مٹّی
یہ مٹّی کا گھر میرا

مجھ پہ جھُکا میرا سایہ
ہاتھوں میں خنجر میرا

ماں نے کہا ’’تو میرا ہے‘‘
وہ بولی شوہر میرا

صبح ہوئے لوٹا دینا
یہ انجر پنجر میرا

اُن آنکھوں نے دیکھا ہے
سب اندر باہر میرا

بستر پر اِک لاش ملی
رات نے کھولا گھر میرا

کیسی اُس کی ناؤ چلی
ڈوب گیا پتھّر میرا

شکوے کی بھی ایک رہی
کیا حق تھا اُس پر میرا

***