کچھ بات نہیں کرتے ہم سے

کچھ کھوئے کھوئے رہتے ہو
کچھ بات نہیں کرتے ہم سے
کوئی اپنا رُوٹھ گیا جیسے
کوئی ساتھی جیسے چھوٹ گیا
اِک خواب تھا جو پَو پھٹتے ہی
بالیں سے گرا
اور چَھن سے جیسے ٹوٹ گیا
اب اپنے لہو کی گردش میں
اُس خواب کی چیخیں سنتے ہو
کتنی شامیں بیتیں
تم آج بھی اپنی پلکوں سے
اُس خواب کی کرچیں چُنتے ہو
اب تم کو کیسے سمجھائیں
وہ رات گئی۔ وہ بات گئی
دِن نکلا ہے۔ تمُ سے ملنے
کتنی خوشیاں ، غم آئے ہیں
دیکھو تو سہی۔ ہم آئے ہیں
کچھ بات نہیں کرتے ہم سے!!

***