بے موسم لوگ

ہم سے تو جو ہوتا ہے سب کرتے ہیں
ماں کی خدمت
باپ کی عزّت
بھائی بہنوں کے گھر آنا جانا
سب کے دُکھ سُکھ میں شامل رہنا
جُوتوں کو چمکا کر
سیدھی مانگ نکالے
دفتر جانا
صبح کو اپنے گھر سے نکل کر شام کو واپس آنا۔۔

ہم سے تو جو ہوتا ہے سب کرتے ہیں
جو بھی باتیں

ہم کو بزرگوں نے سمجھائیں
اُن کو گرہ میں باندھے
۔۔۔جیسے بڑوں سے جھک کر ملنا
بچّوں سے شفقت کا برتاؤ
...اور سڑک پر بائیں جانب چلنا
(لوگ اگر ہم پر ہنستے ہیں...)

اور زمانے نے ہم کو جو بھی سکھلایا
۔۔۔نیا چمن ہے
۔۔۔نئی بہاریں
وقت کے پھولوں کا نٹوں سے
اب اپنا دامن بھرتے ہیں
اب اپنے ہی بچّوں سے ڈرتے ہیں
ہم سے تو جو ہوتا ہے سب کرتے ہیں!!
***