ایک دِن اور...

آنکھیں مَلتے
جب سورج نکلا ، ہم جاگے
اپنی سا نسوں کی دستک پر دروازہ کھولا
اپنے سائے کے پیچھے بھاگے
دِن بھر
میرے ساتھ رہی سڑکوں پر
میری تنہائی
رات ہوئی رستے میں
اِک ڈھابے پر ہم دونوں نے کھانا کھایا
دیر گئے گھر لوٹے
میں نے کچن میں جا کر
چائے بنائی
اُس نے سگریٹ سلگایا...

ساری رات ہی ہم دونوں نے
جاگ کے کاٹی
آج کا دِن بھی یوں ہی بِیتا
آج کی شب بھی
کوئی نہ آیا!!

***