خوابوں کا شہر۱

یہ شہر ہے کہ کسی خواب کی امانت ہے
وہ خواب جس کی زمیں بھی ہے آسماں کی طرح
محیط ہے مری راتوں پہ سائباں کی طرح
اسی کی خاک میں پوشیدہ میری جنّت ہے
وہ ایک خواب کہ محور ہے چار صدیوں کا
وہ اِک ستارہ بنا جو طلوعِ صبح کا باب
سفر پہ اپنے روانہ ہے مہرِ عالم تاب
سفرمدام سفر بے شمار صدیوں کا
ہزار آنکھیں اُسی ایک عکس کی تصویر
جو دِل کا نور ، دماغوں کی روشنی بھی ہے
اُسی سے میرے چراغوں کی روشنی بھی ہے
ہزار خواب اُسی ایک خواب کی تعبیر
****
۱؂ شہر حیدرآباد کی چہار صدسالہ تقریب کے موقع پر لکھی گئی۔