بہتے آ نسو کو کوئی روکے؂۱

یاد آتا ہے وہ اِک لمحۂ وصل
تیری آنکھوں میں جو جاگا تھا کبھی
تیری پلکوں کو جو نَم کر گیا
رُخساروں پر
اپنے ہونٹوں کے نشاں چھوڑ گیا
اپنی پلکوں پہ کوئی اور چراغ اب نہ جلا
اپنے تاریک بدن میں کسی جگنو کو نہ ڈھونڈھ
اس سمندر میں اِک آ نسو کو نہ ڈھونڈھ
وقت کے بہتے ہوئے ریلے میں
تیرے گزرے ہوئے روز و شب کا
کوئی چہرہ نہ نظر آئے گا
اب وہ لمحہ نہ نظر آئے گا

***
؂ ۱ ’’بہتے آنسو کو کوئی روک نہیں سکتا ہے‘‘ ۔۔میرا جی
****