نیم دائرے

ہزار ، لاکھ کروڑوں برس میں بکھرا وقت
زمیں کے گزرے ہوئے ’ کَل‘ کا ایک حصّہ ہے
زمیں کے گزرے ہوئے ’ کَل‘ میں میرا ’ کَل‘ بھی ہے
مرے لہو کے بھی سِکّے ہیں اُن خزانوں میں
زمیں نے جن کو لُٹایا ہے آسمانوں میں
وہ ننّھے ننّھے ستاروں کے ٹمٹماتے چراغ
جو میرے اشکوں سے تابندہ ہیں ۔ وہ گول سا چاند
وہ چرخہ کاتتی بُڑھیا جو اُس میں بیٹھی ہے
وہ میری ماں کی طرح ہے ۔ وہ میری بیٹی ہے!!

***