رات بھیگ رہی ہے

ہمیں تو دو گز زمین ہی بہت تھی
ہم کیا کریں
یہ گھومتی ہوئی پُراسرار دھرتی
اور یہ کائنات...
اتنی وسیع۔
اتنی پیچیدہ
اور اس کائنات سے پَرے
ایک اور سورج
ایک اور کائنات
اور اس سے بھی پرے......
خود ہمارے اندر۔
ہزاروں سورج
جگنو کی طرح جلتا بجھتا آسمان
گھنے سیاہ بادل
پاتال...
ہمارے سر پر سا نسوں کی گٹھری
ایک پاؤں میں شر کا پہّیہ
بغل میں خیر کی بیساکھی
ہماری آنکھیں
چیونٹی سے بھی چھوٹی
اور دماغ کے کیڑے
خوردبین کی زَد سے باہر
اُس کی باتیں وہی جانے
رات بھیگ رہی ہے
آؤ۔ دُعاؤں کی نئی فہرست بنائیں
اُٹھو۔ نماز پڑھیں
اور سوجائیں!!
***