غزل

گہری نیلی جھیل بنائیں
آ نسو کی دیوار اُٹھائیں

ایسا تو بے مہر نہ ہو گا
اُس سے مل کر دیکھیں ، جائیں

میں نے اُس کے دھیان کی چادر
وقت نے اوڑھیں چار دِشائیں

اب اُٹھّیں ، تنہائی بولی:
دس بجتے ہیں دفتر جائیں

رونے اور ہنسنے سے پہلے
اُس نے دیکھا دائیں بائیں

لب پتھّر ہیں اور لہو میں
لفظوں کی یہ سائیں سائیں

آپ کہیں تو شاید سُن لے
آپ ہی اب اُس کو سمجھائیں

مصحفؔ ان یادوں سے کہہ دو
اور کوئی گھر دیکھیں ۔ جائیں

***