دعا

خدائے برتر ! تِری اطاعت میں مجھ کو ایسا سُرور آئے
نہ بندگی میں ہو شَر اَنا کا ، نہ میرے دِل میں غرور آئے

میں تجھ سے مانگوں ، مجھے عطا کردے اپنے محبوب کی محبّت
نہ جاہ و زَر کی ہَوس ، نہ دِل میں خیالِ حوُر و قصور آئے

مِرے لبوں پر ہو تیرا کلمہ ، مِری نگاہوں میں تیرا جلوہ
نہ میرے ہمراہ آئیں موسیٰ ، نہ بیچ میں کوہِ طوُر آئے

یہ تیری جلوت ، یہ میری خلوت ، یہاں پہ کیوں ہو گزر کسی کا
میں تجھ کو دیکھوں‘ میں تجھ کو سوچوں ، نہ کوئی نزدیک و دُور آئے

مرے خدا بے گناہ ہیں جو وہ تیری رحمت کے مستحق ہیں
مگر وہ موذی جو ظلم کرتے ہیں قہر اُن پر ضرور آئے

جو پھول سی عصمتیں لُٹی ہیں عطا ہو خلدِ بریں سے اُن کو
اِک ایسی چادر کلی کی دوشیزگی کا جس میں غرور آئے

مِرے خدا ! یہ مِری نمازیں مِری دُعائیں قبول کر لے
میں اپنے چہرے پہ ہاتھ پھیروں تو میرے چہرے پہ نوُر آئے


***