بند دروازے



تم سے کتنی بار کہا ہے
سچ مت بولو
(جھوٹ لگے گا)
اپنے اندر اُٹھتے طوفاں کو دباؤ

ہوش میں آؤ۔ہم کو
وقت کے دھارے پر بہنا ہے
ہم کو ان ہی لوگوں میں
اِس دُنیا میں رہنا ہے

لو۔ پھر ہم سے رُوٹھ گئے
پھر اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گئے
اچھّا... بابا... سچ ہی بولو
دروازہ تو کھولو...!!

***