یوں قصّہ آگے بڑھتا ہے

نفرت کا پھل کالا
مغز کسیلا
بیج بہت کڑوا ہوتا ہے

ہو گا ۔ لیکن مجھ کو تو یہ پھل اچھّا لگتا ہے
آپ اس پر اپنے دُشمن کے لہو کا اِک قطرہ چھڑکیں
اب چکھّیں...
دیکھیں ۔ کیسا نشّہ ہوتا ہے

پھر آنکھ مِری کھُلتی ہے
وہ اِک پَل تھا ، ایک برس یا ایک صدی
یہ راز کہاں کھُلتا ہے

اب میرے دشمن کے ہاتھوں میں وہی پھل
اب دہشت کے عفریت کا سایہ مجھ پر جھُکتا ہے

یوں قصّہ آگے بڑھتا ہے...!!
***