غزل

کوئی آگے ہے نہ پیچھے میرے
سائے پڑنے لگے دھُندلے میرے

میں نہیں تھا ، مرا غم تھا تیرا
تیرے ہمراہ تھے سائے میرے

میری آنکھوں میں بھلا نیند کہاں
خواب دیکھے تھے لہو نے میرے

اب کوئی یاد نہ چھیڑے مجھ کو
اب کوئی پاس نہ بیٹھے میرے

یاد آئیں کئی بھُولی باتیں
وہ سناتا رہا قصّے میرے

***