گھاس پہ پاؤں رکھنا

کتنا ا چھّا لگتا ہے
گھاس پہ پاؤں رکھنا
بھورے بادل
ہلکی بارش
اُڑتے اُڑتے ، چڑیوں کا اِک شاخ پہ رُک جانا
کتنا اچھٓا لگتا ہے

اور اچانک
میرے اندر
اِک طوفانی بارش
تیز ہواؤں کے جھکّڑ چلتے ہیں
بجلی، ٹیلیفون کے کھمبے
اُونچے پیڑ اُکھڑتے ہیں
جب یہ آندھی رُکتی ہے
اور یہ کالے بادل میرے سینے سے ہٹتے ہیں
میں پھر
پاس کے ریستوراں میں بیٹھ کے چائے پیتا ہوں
پھر اُڑتی چڑیوں کو گنتا ہوں
گھاس پہ پاؤں رکھتا ہوں

میں پھر ہنسنے لگتا ہوں...!!

****