رفتگاں



آج ان لوگوں کی بات کریں
جو چہرے آنکھوں میں معدوم ہوئے
وہ جامیؔ۱، نرملؔ۲ اور اریبؔ۳
وہ شاہدؔ۴ ، عاتقؔ۵ ، قدّوسؔ۶ ، زئیؔ۷
یا شاذؔ۸، عوضؔ۹ ، مخدومؔ۱۰ ہوئے
اب ان کو کہاں جا کر ڈھونڈیں
ان میلوں پھیلے ساحل پر
کِن موجوں کی زد میں آئے
کن لمحوں کا مقسوم ہوئے

وہ آج نہیں اس محفل میں
جو ہر محفل میں ہوتے تھے

کچھ دِن ہم نے تقریریں کیں
(میں نے بھی اِک نظم لکھی)
کچھ دِن اُن کے گھر کے لوگوں۔
اُن کے چاہنے والوں سے
اُن کی باتیں کیں
(یوں اپنے دِل سے گھاتیں کیں)

وہ آج نہیں
(کل ہم بھی کہاں...
یہ تو ہم نے سوچا ہی نہیں)

اَب اُن کا چہرہ آنکھوں کے آگے
اب اُن کی یاد بھی کَم کَم رہتی ہے

کیا اِک دِن یہ بھی کھو جائے گی
وہ خوشبو جو اِک بند کلی میں سوتی ہے
یہ بادل ۔ ہر وقت مری آنکھوں کے آگے
کیوں آتے جاتے رہتے ہیں
کیوں آنکھ مری نَم رہتی ہے!!


۱؂ خورشید احمد جامیؔ ۲؂ اوم پرکاش نرملؔ ۳؂ سلیمان اریب ۴؂ شاہد کبیر ۵؂ عاتق شاہ
۶؂ سیّد عبدالقدوس ۷؂ حسن یوسف زئی ۸؂ شاذؔ تمکنت ۹؂ عوض سعید ۱۰؂ مخدوم محی الدین

***