گجرات پر دو نظمیں


(۱)

ذرا سوچا نہیں تھا
ذرا سوچا نہیں تھا
کبھی دِن اس قدر تاریک ہوں گے
کہ راتیں سہم جائیں گی

زمیں پر گھور اندھیرا
آسماں پر سُرخ بادل
اُدھر ان کی سیہ بارش
اِدھر میری یہ ویراں خشک آنکھیں
اور ان آنکھوں کے دو ٹیومر
اور ان میں ایک ہی منظر
جو اخباروں میں ہر صبح
اِک نئی سُرخی میں چھپتا ہے

کبھی یہ سوچتا ہوں
(میں اِک بدبخت انساں)
کاش میں کچھ اور ہوتا
بس اِک چوہا ۔اور اپنے بِل میں رہتا...!!

****



(۲)



میرا کوئی بھائی نہیں ہے

وہ کہتے ہیں
میرا کوئی دیس نہیں ہے

اور یہ سب تم سُن لیتے ہو؟
ایسا تھا تو ساتھ مرے
ایک ہی مکتب میں کیوں بیٹھے
ایک ہی گیند اور اِک بلّے سے برسوں کھیلے
ایک ہی بارش میں کیوں بھیگے؟
اور وہ میری رادھا بِٹیا
جو تم دونوں کے چرنوں کو چھُونے سے پہلے
میرے چرن چھوتی ہے
کیا وہ میری جائی نہیں ہے

وہ کہتے ہیں
میرا کوئی دیس نہیں ہے
میرا کوئی بھائی نہیں ہے

اور یہ سب تم سُن لیتے ہو...!!

***