خاکسار

خُدایا
یہ جیب و گریباں
مِرے پاس کچھ بھی نہیں
یہ دُنیا جو تُو نے مجھے دی
محض کھیل ہے اِک تماشا
لہو کے یہ رِشتے، یہ آنے دو آنے، یہ پیتل کےسکّے
یہ مِٹّی کے رنگیں کھلونے
ابھی میرا بچپن سہی
(مِرا سِن بہت ہو گا پچپن سہی)
مگر اب میں شاید بڑا ہو گیا ہوں
یہ دُنیا، مجھے اب یہ دُنیا نہیں چاہیے
خدایا! مجھے اتنی طاقت عطا کر
کہ میں بہرِ سجدہ ترے رُو برو ہو سکوں
مِری آنکھ میں اشک دے
کہ اپنے گناہوں پہ میں رو سکوں
مِرے قلب میں اپنی رحمت کی اکسیر رکھ دے
کہ میں قبر میں چین سے سو سکوں!!

***